سنن دارمي
من كتاب النكاح
نکاح کے مسائل
7. باب النَّهْيِ عَنْ خِطْبَةِ الرَّجُلِ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ:
اپنے بھائی کے پیغام پر شادی کا پیغام دینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2213
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: "لَا يَخْطُبْ أَحَدُكُمْ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ وَلَا يَبِيعُ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ حَتَّى يَأْذَنَ لَهُ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنے مسلمان بھائی کے پیغام پر پیغام نہ دے، اور نہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے مول (بیع) پر مول کرے یہاں تک کہ وہ اسے اجازت دے دے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2222]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2139]، [مسلم 1412]، [أبوداؤد 2081]، [نسائي 3243]، [ابن ماجه 1868]، [أبويعلی 5801]، [ابن حبان 4048]
وضاحت: (تشریح احادیث 2210 سے 2213)
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: یہاں تک کہ پیغام دینے والا اس کو چھوڑ دے، یعنی اگر پہلا پیام ٹوٹ جائے تو دوسرے کو پیام دینا درست ہے۔
پیغام پر پیغام دینے کی ممانعت، یا کسی مسلمان بھائی کی خریدی چیز کو خریدنا، یا اس پر دام لگانے کی ممانعت اسلام کے سنہری اصولوں میں سے بہترین اصول ہیں تاکہ ایک دوسرے میں کھینچا تانی، رنجش و رقابت، عداوت و دشمنی پیدا نہ ہو۔
جمہور علماء نے پیام پر پیام دینے کو حرام قرار دیا ہے اس لئے اس سے بچنا چاہیے، ہاں جب یہ معلوم ہو جائے کہ پہلا رشتہ ختم کر دیا گیا ہے تو پھر رشتہ مانگنا اور پیام د ینا صحیح و درست ہوگا۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه