سنن دارمي
من كتاب الرويا
کتاب خوابوں کے بیان میں
13. باب في الْقُمُصِ وَالْبِئْرِ وَاللَّبَنِ وَالْعَسَلِ وَالسَّمْنِ وَالْقَمَرِ وَغَيْرِ ذَلِكَ في النَّوْمِ:
قمیص، کنواں، دودھ، شہد، گھی، کھجور وغیرہ خواب میں دیکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 2197
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: "أَكْرَهُ الْغُلَّ، وَأُحِبُّ الْقَيْدَ، الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”میں گلے میں زنجیر و طوق کو (خواب میں دیکھا جانا) برا جانتا ہوں، اور پاؤں میں بیڑی (زنجیر) کا دیکھا جانا پسند کرتا ہوں کیونکہ اس سے مراد آدمی کا دین پر قائم اور مضبوطی سے ثابت قدم رہنا مراد ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2206]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 7017]، [مسلم 2263]، [ابن ماجه 3926]، [ابن حبان 6040]۔ نیز دیکھئے: [الفصل و الوصل للخطيب 211/1]
وضاحت: (تشریح حدیث 2196)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زنجیر اور طوق کا گلے میں دیکھا جانا اس لئے ناپسند فرماتے تھے کیونکہ یہ جہنمی لوگوں کی علامت ہے، جیسا کہ آیتِ شریفہ: «﴿إِذِ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ وَالسَّلَاسِلُ يُسْحَبُونَ﴾ [المؤمن: 71] » ”جب کہ ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں ہوں گی، وہ گھسیٹے جائیں گے۔
“ لہٰذا کوئی شخص گلے میں زنجیر و طوق دیکھے تو یہ اچھی علامت نہیں ہے، ہاں اگر پیروں میں کوئی شخص بیڑیاں لگی دیکھے تو یہ اس کے دین پر ثابت قدم رہنے کی علامت ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح