Note: Copy Text and to word file

سنن دارمي
من كتاب الرويا
کتاب خوابوں کے بیان میں
9. باب: «أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالأَسْحَارِ»:
سب سے سچا خواب سحر کے وقت کا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2183
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ دَرَّاجٍ أَبِي السَّمْحِ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَصْدَقُ الرُّؤْيَا بِالْأَسْحَارِ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ سچا وہ خواب ہے جو سحر کے وقت دیکھا جائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2192]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اس کو [ترمذي 2275]، [أبويعلی 1357]، اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 6041]

وضاحت: (تشریح حدیث 2182)
سحر رات کا آخری چھٹا حصہ ہے جو صبحِ صادق سے پہلے ہوتا ہے، اور یہ وقت نزولِ باری تعالیٰ، نزولِ رحمت و برکات اور عبادت و مناجات کا ہوتا ہے۔
اس وقت اللہ تعالیٰ اپنے نیک و صالح بندوں کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے، اس وقت میں ایسی تاثیر ہے کہ نائمین بھی مستفید ہوتے ہیں اور ان کے خواب سچے ہوتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف

وضاحت: (تشریح حدیث 2182)
سحر رات کا آخری چھٹا حصہ ہے جو صبحِ صادق سے پہلے ہوتا ہے، اور یہ وقت نزولِ باری تعالیٰ، نزولِ رحمت و برکات اور عبادت و مناجات کا ہوتا ہے۔
اس وقت اللہ تعالیٰ اپنے نیک و صالح بندوں کی دعاؤں کو قبول فرماتا ہے، اس وقت میں ایسی تاثیر ہے کہ نائمین بھی مستفید ہوتے ہیں اور ان کے خواب سچے ہوتے ہیں۔