Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
11. بَابُ: {لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا} إِلَى قَوْلِهِ: {وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے رہتے ہیں ان پر اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو انہوں نے پہلے کھا لیا ہے“ آخر آیت «والله يحب المحسنين» تک، یعنی شراب کی حرمت نازل ہونے سے پہلے پہلے جن لوگوں نے شراب پی ہے اور اب وہ تائب ہو گئے، ان پر کوئی گناہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 4620
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ الْخَمْرَ الَّتِي أُهْرِيقَتِ الْفَضِيخُ، وَزَادَنِي مُحَمَّدٌ الْبِيكَنْدِيُّ، عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ، قَالَ: كُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ فِي مَنْزِلِ أَبِي طَلْحَةَ، فَنَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، فَأَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى، فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: اخْرُجْ، فَانْظُرْ مَا هَذَا الصَّوْتُ، قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَقُلْتُ: هَذَا مُنَادٍ يُنَادِي، أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ، فَقَالَ لِي: اذْهَبْ فَأَهْرِقْهَا، قَالَ: فَجَرَتْ فِي سِكَكِ الْمَدِينَةِ، قَالَ: وَكَانَتْ خَمْرُهُمْ يَوْمَئِذٍ الْفَضِيخَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: قُتِلَ قَوْمٌ وَهْيَ فِي بُطُونِهِمْ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ: لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا سورة المائدة آية 93".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت نے، ان سے انس بن مالک نے کہ (حرمت نازل ہونے کے بعد) جو شراب بہائی گئی تھی وہ «فضيخ‏.‏» کی تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد نے ابوالنعمان سے اس زیادتی کے ساتھ بیان کیا کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں صحابہ کی ایک جماعت کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر شراب پلا رہا تھا کہ شراب کی حرمت نازل ہوئی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کو حکم دیا اور انہوں نے اعلان کرنا شروع کیا۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: باہر جا کے دیکھو یہ آواز کیسی ہے۔ بیان کیا کہ میں باہر آیا اور کہا کہ ایک منادی اعلان کر رہا ہے کہ خبردار ہو جاؤ، شراب حرام ہو گئی ہے۔ یہ سنتے ہی انہوں نے مجھ کو کہا کہ جاؤ اور شراب بہا دو۔ راوی نے بیان کیا، مدینہ کی گلیوں میں شراب بہنے لگی۔ راوی نے بیان کیا کہ ان دنوں «فضيخ‏.‏» شراب استعمال ہوتی تھی۔ بعض لوگوں نے شراب کو جو اس طرح بہتے دیکھا تو کہنے لگے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں نے شراب سے اپنا پیٹ بھر رکھا تھا اور اسی حالت میں انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔ بیان کیا کہ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ليس على الذين آمنوا وعملوا الصالحات جناح فيما طعموا‏» جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اور نیک کام کرتے رہتے ہیں، ان پر اس چیز میں کوئی گناہ نہیں جس کو انہوں نے کھا لیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4620 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4620  
حدیث حاشیہ:
ان سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے حرمت کا حکم نازل ہونے سے پھلے شراب پی تھی بعد میں تائب ہو گئے جیسا کہ گزرا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4620   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4620  
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ اہل خانہ کو ایک آدمی نے حرمت شراب کی اطلاع دی تو حضرت ابو طلحہ ؓ نے حضرت انس ؓ کو شراب کے مٹکے بہا دینے کا حکم دیا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4617)
جبکہ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت انس ؓ نے منادی کرنے والے سے سن کر خود اہل خانہ کو خرمت خمر سے مطلع کیا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس طرح تطبیق دی ہے کہ پہلے تو حضرت انس ؓ نے انھیں اطلاع دی اس کے بعد منادی کرنے والا یا کوئی دوسرا شخص آیا اور اس نے اہل خانہ کو حرمت شراب سے آگاہ کیا پھر حضرت ابو طلحہ ؓ نے شراب ضائع کر دینے کا حکم دیا۔
(فتح الباري: 354/8)

بہر حال اس حدیث کے آخری حصے سے معلوم ہوتا ہے کہ حرمت شراب سے پہلے کچھ لوگوں نے شراب پی تھی پھر غزوہ احد میں شریک ہوئے اور وہیں جام شہادت نوش کیا، ان کی صفائی میں ان آیات کا نزول ہوا کہ ان کا یہ جرم قابل معافی ہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4620