Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
10. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”شراب اور جوا اور بت اور پانسے یہ سب گندی چیزیں ہیں بلکہ یہ شیطانی کام ہیں“۔
حدیث نمبر: 4619
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ، أَخْبَرَنَا عِيسَى، وَابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى مِنْبَرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَمَّا بَعْدُ أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ نَزَلَ تَحْرِيمُ الْخَمْرِ، وَهْيَ مِنْ خَمْسَةٍ: مِنَ الْعِنَبِ، وَالتَّمْرِ، وَالْعَسَلِ، وَالْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالْخَمْرُ مَا خَامَرَ الْعَقْلَ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم حنظلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عیسیٰ اور ابن ادریس نے خبر دی، انہیں ابوحیان نے، انہیں شعبی نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر کھڑے فرما رہے تھے۔ امابعد! اے لوگو! جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو وہ پانچ چیزوں سے تیار کی جاتی تھی۔ انگور، کھجور، شہد، گیہوں اور جَو سے اور شراب ہر وہ پینے کی چیز ہے جو عقل کو زائل کر دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4619 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4619  
حدیث حاشیہ:
آخری فرمان عموم کے ساتھ ہے کہ جو بھی مشروب عقل کو زائل کرنے والا ہو، وہ کسی بھی چیز سے تیار کیا گیا ہے بہر حال وہ خمر
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4619   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4619  
حدیث حاشیہ:

حدیث کے آخری الفاظ اپنے عموم کے اعتبار سے ہر اس چیز کو شامل ہیں جو عقل کو زائل کردے وہ مشروب کسی بھی چیز سے تیار کیا گیا ہو۔
وہ خمرہے اور خمر کا پینا حرام ہے خواہ وہ انگور سے تیار کیا گیا ہو یا دوسری چیزوں سے خواہ وہ پینے کے کام آئے یا کھانے کے جیسے افیون اور ہیروئن وغیرہ بہر حال جس چیز کے زیادہ استعمال سے نشہ آئے اس کی تھوڑی سی مقدار بھی حرام ہے۔
دوسری احادیث کے مطابق شراب کا سرکہ بنانا اور اس کی خریدو فروخت کرنا حرام ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اس سلسلے میں درج ذیل دس لوگوں پر لعنت فرمائی ہے۔
" شراب تیار کرنے والا جس کے لیے تیار کی جائے،لینے والا اٹھانے والا جس کے لیے لے جائی جائے۔
پلانے والا فروخت کرنے والا، اس کی قیمت کھانے والا، خریدنے والا اور جس کے لیے خریدی جائے۔
"(جامع الترمذي، البیوع، حدیث: 1295)

شراب کی برائی اور حرمت کے باوجود قرب قیامت کے وقت اس شراب کا کوئی دوسرا نام رکھ کر اسے حلال کرنے کی کوشش کی جائے گی جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے۔
"میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو زنا ریشم شراب اور آلات موسیقی کے کوئی دوسرے نام رکھ کر انھیں جائز قراردے لیں گے۔
" (صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5590)
شراب سے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو کس قدر نفرت تھی اس کا اندازہ درج ذیل روایت سے کیا جا سکتا ہے۔
حضرت موسیٰ اشعری ؓ کہا کرتے تھے میں اس بات کی پروا نہیں کرتا کہ میں شراب پی لوں یا اللہ کے سوا اس ستون کی پوجا کر لوں۔
(سنن النسائي، الأشربة، حدیث: 5666)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4619