Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الاشربة
مشروبات کا بیان
8. باب مَا قِيلَ في الْمُسْكِرِ:
نشہ آور چیزوں کا بیان
حدیث نمبر: 2136
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ سِنَانٍ، حَدَّثَنِي الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَنْهَاكُمْ عَنْ قَلِيلِ مَا أَسْكَرَ كَثِيرُهُ".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم کو (اس) شراب کے تھوڑا سا پینے سے منع کرتا ہوں جس کا کثیر پینا نشہ لائے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2144]»
0

وضاحت: (تشریح حدیث 2135)
علامہ وحیدالزماں رحمہ اللہ لکھتے ہیں: بعض لوگوں نے یہ کہا کہ جو شراب انگور کا نہ ہو اس کا تھوڑا پینا درست ہے، اتنا جس سے نشہ نہ ہو، اگر پیتا چلا گیا یہاں تک کہ نشہ پیدا ہوا تو اخیر کا گھونٹ جس کے ساتھ نشہ پیدا ہوا حرام ٹھہرا اور پہلا گھونٹ درست، یہ نرا حیلہ ہے، حیلہ ہے، درحقیقت نشہ اخیر کے گھونٹ سے پیدا نہیں ہوا بلکہ اگلے پچھلے سب گھونٹوں کی تاثیر سے، تو سب حرام ٹھہرے۔
(انتہیٰ کلامہ)۔
شراب کو حلال سمجھنے والے بعض لوگوں کی یہ فقہی موشگافیاں ہیں ورنہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم واضح اور بیّن ہے کہ جس چیز سے نشہ ہو وہ قلیل و کثیر ہر مقدار میں حرام ہے۔
اس کی تفصیل (2134) میں گذر چکی ہے اور امام نسائی رحمہ اللہ نے [نسائي 5616] میں بھی ایسے ہی فرمایا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن