صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
10. بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ} :
باب: آیت کی تفسیر ”شراب اور جوا اور بت اور پانسے یہ سب گندی چیزیں ہیں بلکہ یہ شیطانی کام ہیں“۔
حدیث نمبر: 4618
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" صَبَّحَ أُنَاسٌ غَدَاةَ أُحُدٍ الْخَمْرَ، فَقُتِلُوا مِنْ يَوْمِهِمْ جَمِيعًا شُهَدَاءَ، وَذَلِكَ قَبْلَ تَحْرِيمِهَا".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، انہیں عمرو نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ احد میں بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم نے صبح صبح شراب پی تھی اور اسی دن وہ سب شہید کر دیئے گئے تھے۔ اس وقت شراب حرام نہیں ہوئی تھی (اس لیے وہ گنہگار نہیں ٹھہرے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4618 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4618
حدیث حاشیہ:
1۔
ایک حدیث میں ہے کہ لوگ کہنے لگے کہ ان شہداء کے پیٹ میں شراب تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
"جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے انھیں اس بات پر کچھ گناہ نہیں ہو گاجو وہ (حرمت شراب سے)
پہلے پی چکے ہیں۔
"(المائدة: 93/5)
گویا اللہ تعالیٰ نے ان کی صفائی بیان کرتے ہوئے یہ آیت نازل فرمائی ہے۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4620)
2۔
بہر حال آیت کریمہ میں اس شبہے کا ازالہ کردیا گیا کہ ان شہداء کا خاتمہ ایمان و تقوی پر ہوا یا نہیں؟ یہ واضح کردیا گیا کہ ان کا خاتمہ ایمان ہی پر ہوا ہے کیونکہ شراب اس وقت حرام نہ ہوئی تھی تاہم شراب اُم الخباثت ہے جو انسان کو کسی کام کا نہیں چھوڑتی بسا اوقات تو رئیس زادوں اور خاندانی جاگیرداروں کو مفلس و قلاش بنا دیتی ہے۔
أعاذنا اللہ منه۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4618