سنن دارمي
من كتاب الاشربة
مشروبات کا بیان
6. باب لَيْسَ في الْخَمْرِ شِفَاءٌ:
شراب میں کوئی شفاء و علاج نہیں ہے
حدیث نمبر: 2132
أَخْبَرَنَا سُهَلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ وَائِلٍ، أَنَّ سُوَيْدَ بْنَ طَارِقٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَمْرِ، فَنَهَاهُ عَنْهَا أَنْ يَصْنَعَهَا، فَقَالَ: إِنَّهَا دَوَاءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّهَا لَيْسَتْ دَوَاءً وَلَكِنَّهَا دَاءٌ".
وائل سے مروی ہے کہ سیدنا سوید بن طارق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب (بنانے) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں شراب بنانے سے منع فرمایا، سیدنا سوید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ دوا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 2140]»
اس روایت کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 1984]، [ترمذي 2046]، [ابن حبان 1389]، [موارد الظمآن 1377]
وضاحت: (تشریح حدیث 2131)
شراب اور ہر نشہ آور چیز کا استعمال، بنانا، بیچنا سب حرام ہے کیونکہ یہ اُم الخبائث اور بہت سے امراض و اعراض کی جڑ ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان برحق، سچا و صحیح ہے۔
یہ دوا نہیں بلکہ بیماری اور مرض ہے کیونکہ الله تعالیٰ نے کسی حرام چیز میں شفا رکھی ہی نہیں ہے۔
دوا، علاج اور شفاء الله تعالیٰ نے بہت ساری چیزوں میں ودیعت فرمائی ہے۔
اللہ تعالیٰ سب کو شراب کی لت سے محفوظ رکھے۔
آمین۔
دورِ حاضر میں مادہ حافظہ کے طور پر اکثر ادویہ میں الکحل ہوتا ہے، اس سے بھی پرہیز بہتر ہے، مجبوری کی صورت میں استعمال ممکن ہے۔
علماء کرام نے کہا ہے: کیونکہ الکحل کی دوا میں ماہیت بدل جاتی ہے اس لئے جس دوا سے نشہ نہ آئے وہ استعمال کی جا سکتی ہے۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي