سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
42. باب في التَّخْلِيلِ:
دانتوں کے خلال کا بیان
حدیث نمبر: 2124
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ الْحِمْيَرِيُّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَعْدٍ الْخَيْرُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ أَكَلَ، فَلْيَتَخَلَّلْ، فَمَا تَخَلَّلَ، فَلْيَلْفِظْهُ، وَمَا لَاكَ بِلِسَانِهِ، فَلْيَبْتَلِعْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کھانا کھائے تو خلال کر لے، اور جو خلال سے نکلے اس کو تھوک دے، اور جو اس کی زبان سے لگا رہے اس کو نگل جائے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2132]»
اس روایت کی سند حسن ہے اور حدیث نمبر (685) میں اس کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبوداؤد 35]، [ابن ماجه 337]
وضاحت: (تشریح حدیث 2123)
اس حدیث سے کھانے کے بعد تنکے سے دانتوں کا خلال کرنا، اور جو کچھ دانتوں کے بیچ پھنس جائے اس کو نکال دینا ثابت ہوا، اور یہ حفظانِ صحت کے اصولوں میں سے ہے۔
سبحان الله! شریعتِ اسلام میں کوئی چیز تشنہ نہیں، ہر چیز اور ہر قسم کے مسائل اس میں موجود ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن