سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
39. باب في إِطْعَامِ الطَّعَامِ:
کھانا کھلانے کا بیان
حدیث نمبر: 2118
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "اعْبُدُوا الرَّحْمَنَ، وَأَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، تَدْخُلُوا الْجِنَانَ".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رحمٰن کی عبادت کرو، سلام کو رواج دو (پھیلاؤ)، کھانا کھلاؤ، جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2126]»
اس روایت کی سند ضعیف لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 1855]، [ابن ماجه 3251]، [أبويعلی 6234]، [ابن حبان 489]، [الموارد 1360]
وضاحت: (تشریح احادیث 2116 سے 2118)
مذکورہ بالا روایت ترمذی میں اسی طرح اور ابن ماجہ میں یہ اضافہ ہے کہ لوگو! سلام کو پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ اور ناتوں کو جوڑو، اور جب لوگ سو رہے ہوں تو راتوں میں نماز پڑھو، جنّت میں سلامتی کے ساتھ چلے جاؤ۔
یعنی افشائے سلام، اطعامِ طعام، صلۃ الارحام، صلاة في الليل والناس نیام پر جس نے عمل کیا اس کو جنّت ضرور ملے گی، کیونکہ یہ سارے آداب و اصول سعادت و نیک بختی کے ہیں۔
افشائے سلام سے مراد السلام علیکم کہنا ہے جس کا اکمل ترین طریقہ یہ ہے کہ ملاقات کے وقت اپنے مسلمان بھائی سے السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کہے، سلام کرنا سنّت اور جواب دینا واجب ہے۔
مذکورہ بالا روایت میں تینوں امور بصیغۂ امر مذکور ہیں جو ظاہری طور پر وجوب پر دلالت کرتے ہیں، یعنی سلام کرنا، کھانا کھلانا اور رب کی عبادت و اطاعت کرنا، یہ سب امور وجوب کا درجہ رکھتے ہیں، ان کے بجا لانے پر بہت ثواب و اجر اور جنّت کی بشارت ہے، نہ کرنے پر تارکِ سنّت ہونے اور جنّت سے دوری کا موجب ہو سکتا ہے، اللہ تعالیٰ سب کو ان اعمالِ صالحہ کی توفیق بخشے۔
آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح