سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
28. باب في الْوَلِيمَةِ:
ولیمہ کا بیان
حدیث نمبر: 2103
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: "شَرُّ الطَّعَامِ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، يُدْعَى إِلَيْهِ الْأَغْنِيَاءُ، وَيُتْرَكُ الْمَسَاكِينُ، وَمَنْ تَرَكَ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: برا کھانا ولیمہ کا کھانا ہے جس میں مال داروں کو مدعو کیا جاتا ہے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، اور جس نے دعوت قبول نہ کی اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2110]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5177]، [مسلم 1432]، [أبويعلی 5891]، [ابن حبان 5304]، [الحميدي 1204]
وضاحت: (تشریح حدیث 2102)
دعوتِ ولیمہ میں اکثر ایسا ہی ہوتا ہے کہ بڑے بڑے مالدار لوگوں کو مدعو کیا جا تا ہے اور بڑی شان و شوکت سے اس سنّت کو ادا کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے یہ سنّت ریا و نمود میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
اپنے غریب محتاج مسلمان بھائیوں کو ولیمہ یا اور بھی کسی مناسبت میں نہیں بھولنا چاہیے۔
آج کے زمانے میں مسلمان ہی نہیں غیر مسلموں تک کو دعوتیں دی جاتی ہیں اور اپنے غریب عزیز اور رشتے دار مسلمان بھائیوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے، ایسا ولیمہ اور ایسی دعوت یقیناً برکت سے خالی ہوگی۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح