Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
28. باب في الْوَلِيمَةِ:
ولیمہ کا بیان
حدیث نمبر: 2102
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ الثَّقَفِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفَ أَعْوَرَ، قَالَ: كَانَ يُقَالُ لَهُ مَعْرُوفٌ: أَيْ يُثْنَى عَلَيْهِ خَيْرٌ إِنْ لَمْ يَكُنْ اسْمُهُ زُهَيْرَ بْنَ عُثْمَانَ، فَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالثَّالِثَ سُمْعَةٌ وَرِيَاءٌ". قَالَ قَتَادَةُ: وَحَدَّثَنِي رَجُلٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّهُ دُعِيَ أَوَّلَ يَوْمٍ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّانِيَ فَأَجَابَ، وَدُعِيَ الْيَوْمَ الثَّالِثَ فَحَصَبَ الرَّسُولَ وَلَمْ يُجِبْهُ، وَقَالَ:"أَهْلُ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ".
عبداللہ بن عثمان ثقفی سے روایت ہے۔ ثقیف کے ایک نابینا شخص نے کہا جس کو لوگ اس کی بھلائی کی وجہ سے معروف کہتے تھے، اس کا نام زہیر بن عثمان تھا، اگر یہ نام نہ ہو تو مجھ کو معلوم نہیں، پھر اس کا کیا نام تھا۔ اس نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کا کھانا پہلے دن ضروری، دوسرے دن کا بہتر (یعنی اس میں بلایا جائے اور دعوت قبول کی جائے)، اور تیسرے دن کا ولیمہ ریا و نمود (دکھلاوا) ہے۔ قتادہ نے کہا: مجھے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعيد بن المسيب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے منظور کر لی، دوسرے دن کی بھی دعوت منظور کر لی، لیکن تیسرے دن کی دعوت منظور نہ کی اور کہا کہ یہ لوگ نام و نمود والے ہیں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في اسناده عبد الله بن عثمان الثقفي ترجمه البخاري في الكبير 146/ 5، وابن أبي حاتم في ((الجرح والتعديل)) 11/ 5 ولم يذكرا فيه جرحا ولا تعديلا. فهو على شرط ابن حبان وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 2109]»
اس روایت کی سند میں کلام ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3745]، [أحمد 48/5]، [عبدالرزاق 19660]، [ابن ابي شيبه 17763]، [طبراني 314/5]، [طحاوي فى مشكل الآثار 46/4، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 2101)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ولیمہ میں جلدی کرنی چاہیے اور بہت زیادہ تکلف و تأخیر نہیں کرنی چاہیے۔
ولیمہ سے متعلق دیگر معلومات آگے نکاح کے مسائل میں (2241) پر آ رہی ہیں۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في اسناده عبد الله بن عثمان الثقفي ترجمه البخاري في الكبير 146/ 5، وابن أبي حاتم في ((الجرح والتعديل)) 11/ 5 ولم يذكرا فيه جرحا ولا تعديلا. فهو على شرط ابن حبان وباقي رجاله ثقات