سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
25. باب النَّهْيِ عَنِ الْقِرَانِ:
دو کھجور ایک ساتھ کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2096
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، قَالَ: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ، فَأَصَابَتْنَا سَنَةٌ، فَكَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ يَرْزُقُ التَّمْرَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمُرُّ بِنَا وَيَقُولُ: لَا تُقَارِنُوا، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَهَى عَنْ الْقِرَانِ، إِلَّا أَنْ يَسْتَأْذِنَ الرَّجُلُ أَخَاهُ".
جبلہ بن سحیم نے کہا: ہم مدینہ میں تھے کہ ایک سال قحط کا سامنا کرنا پڑا (اس وقت) سیدنا عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ ہمیں (راشن کے طور پر) کھجوریں دیا کرتے تھے۔ ہمارے پاس سے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما گزرتے تو فرماتے تھے: دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر نہ کھاؤ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر کھانے سے منع کیا ہے سوائے اس صورت کے کہ ساتھ کھانے والے سے اجازت لے لے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2103]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2455، 5446]، [مسلم 2045]، [أبوداؤد 3834]، [ترمذي 1814]، [ابن ماجه 3331]، [أبويعلی 5736]
وضاحت: (تشریح حدیث 2095)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک ساتھ دو کھجور کھانا منع ہے اور یہ ممانعت اس وقت ہے جب دوسرے بھی ساتھ کھا رہے ہوں، کیونکہ یہ ادب کے خلاف اور غیر مناسب ہے اور دوسرے کے ساتھ حق تلفی ہے، ہاں اگر دوسرے حضرات بھی ایک ساتھ دو کھجور کھائیں یا اس کی اجازت دے دیں تو کوئی حرج نہیں۔
بعض علماء نے دو کھجور ایک ساتھ کھانے کو حرام اور بعض نے مکروہ کہا ہے۔
(واللہ اعلم بالصواب)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح