Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الاطعمة
کھانا کھانے کے آداب
23. باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُطْعِمَ طَعَامَهُ إِلاَّ الأَتْقِيَاءَ:
اس کا بیان کہ اپنا کھانا متقی پرہیزگار کے علاوہ کوئی نہ کھائے
حدیث نمبر: 2094
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ غَيْلَانَ: أَنَّ الْوَلِيدَ بْنَ قَيْسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ، أَوْ عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لَا تَصْحَبْ إِلَّا مُؤْمِنًا، وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: نہ صحبت میں رہ مگر مومن کی، اور نہ کھائے کھانا تیرا مگر متقی۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «الإسناده الأول صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2101]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4832]، [ترمذي 2395]، [أبويعلی 1315]، [ابن حبان 554، 5255]، [الموارد 2049]

وضاحت: (تشریح احادیث 2092 سے 2094)
خطابی نے کہا: اس حدیث سے مراد دعوت (ولیمہ وغیرہ) کا کھانا ہے ضرورت کا کھانا نہیں، حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بدکاروں کی صحبت میں نہ رہو، نہ ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رکھو، ورنہ ان کی عادتیں تم پر اثر انداز ہوں گی، لہٰذا ان سے دور رہو اور متقی و پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار کرو۔
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند
والله اعلم، اس معنی کی اور بھی متعدد احادیث کتبِ حدیث میں مروی ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الإسناده الأول صحيح

وضاحت: (تشریح احادیث 2092 سے 2094)
خطابی نے کہا: اس حدیث سے مراد دعوت (ولیمہ وغیرہ) کا کھانا ہے ضرورت کا کھانا نہیں، حدیث کا مطلب یہ ہے کہ بدکاروں کی صحبت میں نہ رہو، نہ ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا رکھو، ورنہ ان کی عادتیں تم پر اثر انداز ہوں گی، لہٰذا ان سے دور رہو اور متقی و پرہیزگار لوگوں کی صحبت اختیار کرو۔
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند
والله اعلم، اس معنی کی اور بھی متعدد احادیث کتبِ حدیث میں مروی ہیں۔