سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
28. باب في الْجَلاَّلَةِ وَمَا جَاءَ فِيهِ مِنَ النَّهْيِ:
جلّالہ کے بارے میں جو ممانعت آئی ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 2040
حَدَّثَنَا أَبُو زَيْدٍ: سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتَوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "نَهَى عَنْ الْمُجَثَّمَةِ، وَعَنْ لَبَنِ الْجَلَّالَةِ، وَأَنْ يُشْرَبَ مِنْ فِي السِّقَاءِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجثمہ سے اور جلّالہ کے دودھ کو پینے سے اور مشک میں منہ لگا کر پانی پینے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2044]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3719]، [ترمذي 1825]، [نسائي 4460]، [ابن حبان 5399]، [موارد الظمآن 1363]
وضاحت: (تشریح حدیث 2039)
مجثمہ کا معنی پیچھے گذر چکا ہے، جلالہ وہ جانور ہے جو نجاست کھاتا ہو، چاہے بکری ہو گائے یا مرغی یا کوئی اور جانور، اس کا گوشت نجس ہونے کے سبب کھانا درست نہیں۔
بعض علماء نے کہا: کئی دن باندھ کر رکھیں اور نجاست نہ کھانے دیں تو گوشت پاک ہوتا ہے۔
مشک سے منہ لگا کر پانی پینے میں پھندا اور گٹا لگنے کا ڈر نیز پانی کے ساتھ کسی اور چیز کے پی جانے کا خوف ہے اس لئے اس سے منع کیا گیا۔
والله اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح