سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
27. باب في قَتْلِ الْوَزَغِ:
چھپکلی یا گرگٹ کو قتل کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2039
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أُمِّ شَرِيكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَمَرَ بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ".
سیدہ ام شریک رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی اور گرگٹ کو قتل کر ڈالنے کا حکم فرمایا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2043]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن دوسری سند سے حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3307]، [مسلم 2237]، [نسائي 2885]، [ابن ماجه 3228]، [ابن حبان 5634]، [الحميدي 353]
وضاحت: (تشریح حدیث 2038)
ہر چند کہ یہ جانور کسی کو کاٹتے نہیں نہ ایذا دیتے ہیں لیکن ان سے دل کو نفرت پیدا ہوتی ہے، بعض نے کہا ان میں سمیت زہریلا پن ہوتا ہے، بعض نے کہا وہ عرب کے ملک میں اونٹنی کا تھن پکڑ کر دودھ چوس لیتا ہے۔
بخاری شریف (2359) میں ہے: گرگٹ نے ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر پھونکا تھا، یعنی اس نے آگ بھڑکانے کی کوشش کی تھی، مولانا داؤد راز رحمہ اللہ لکھتے ہیں: یہ ایک زہریلا جانور ہے جو ہر آن اپنے رنگ بھی بدلتا رہتا ہے، جسے مارنے کا حکم حدیث شریف میں ہے اور اسے مارنے پر ثواب بھی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف