سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
26. باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ الضِّفْدَعِ وَالنَّحْلَةِ:
مینڈک اور شہد کی مکھی وغیرہ کو مارنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2038
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ أَرْبَعَةٍ مِنْ الدَّوَابِّ: النَّمْلَةِ، وَالنَّحْلَةِ، وَالْهُدْهُدِ، وَالصُّرَدِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں: چیونٹی، شہد کی مکھی، ہُدہُد اور چھوٹی چڑیا کے قتل کرنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2042]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5267]، [ابن ماجه 3224]، [أحمد 332/1]، [ابن حبان 5646]، [الموارد 1078]
وضاحت: (تشریح احادیث 2035 سے 2038)
صرد ایسا پرندہ ہے جس کا سر اور چونچ بڑی ہوتی ہے، آدھا کالا آدھا سفید ہوتا ہے اور بڑے پر ہوتے ہیں۔
مذکورہ بالا چاروں قسم کے جانور انسانی زندگی کے لئے کچھ زیادہ مضر نہیں ہیں بلکہ ان سے کچھ نہ کچھ فائدے ہیں، اس لئے ان کے مارنے اور قتل کرنے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا، مثلاً شہد کی مکھی شہد بناتی ہے جو بہت ہی فائدہ مند چیز ہے، چیونٹی گھر میں گرا پڑا اناج روٹی چاول اٹھا کر لے جاتی ہے اور سڑاند و بساند وکثافت دور ہوتی ہے۔
ہدہد میں گوشت بھی کم ہوتا ہے اور بے ذائقہ بھی، اسی طرح کا پرندہ صرد ہے، ان کے مارنے سے کوئی فائدہ نہیں، دوسرے یہ تمام جانور اور ساری کائنات اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتی ہے تو اس تسبیح سے روکا نہ جائے۔
«﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللّٰهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ﴾ [النور: 41] » اور اسی طرح [سورة الحج: 18] میں مذکور ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح