سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
20. باب الاِسْتِمْتَاعِ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ:
مرے ہوئے جانور کی کھال کے استعمال کا بیان
حدیث نمبر: 2028
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ. قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ: مَا تَقُولُ فِي الثَّعَالِبِ إِذَا دُبِغَتْ؟ قَالَ: أَكْرَهُهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم معنی روایت کیا ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا: لومڑیوں کی کھال کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جبکہ اس کو دباغت دے دی گئی ہو؟ فرمایا: میں اس کو مکروہ سمجھتا ہوں (کیونکہ لومڑی غیر ماکول اللحم ہے، اس کا کھانا جائز نہیں)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2032]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے لیکن حدیث صحیح ہے۔ تخریج اوپر مذکور ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2027)
ان احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہوا کہ مردہ جانور کی کھال ان کے مرنے کے بعد بھی نکال کر دباغت کے بعد کام میں لائی جا سکتی ہے۔
بہتر یہی ہے کہ وہ ماکول اللحم جانور کی ہو۔
(واللہ اعلم)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح