سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
8. باب في الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ:
فرع اور عتیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 2004
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ: لَقِيطِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَذْبَحُ فِي رَجَبٍ فَمَا تَرَى؟ قَالَ:"لَا بَأْسَ بِذَلِكَ". قَالَ وَكِيعٌ: لَا أَدَعُهُ أَبَدًا.
سیدنا ابورزین لقيط بن عامر عقیلی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم دور جاہلیت میں ماہ رجب میں قربانی کیا کرتے تھے، اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ فرمایا: ”ذبح کرنے میں کوئی برائی نہیں۔“ (یعنی جب اللہ کے لئے ذبح کیا جائے تو کسی بھی مہینے میں قربانی ہو کوئی حرج نہیں «كما فى النسائي وغيره»)۔ امام وکیع رحمہ اللہ نے کہا: میں اس کو کبھی ترک نہیں کرتا ہوں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2008]»
اس روایت کی سند جید ہے، دیکھئے: [نسائي 4244]، [ابن ماجه 3167 نحوه]، [ابن حبان 5891]، [موارد الظمآن 1067]
وضاحت: (تشریح حدیث 2003)
فرع اور عتیرہ کا ذکر اوپر گذر چکا ہے۔
فرع اونٹنی کا پہلونٹا بچہ جو دیوی دیوتاؤں کے نام پر قربان کر دیا جاتا تھا جو اسلام میں حرام ہے، رہا عتیرہ یہ بھی بتوں کے لئے رجب میں قربان کیا جاتا ہے تو یہ بھی حرام ٹھہرا، ہاں اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے تو رجب، شعبان، رمضان اور دیگر ہر مہینے میں اللہ کے نام کی قربانی جائز ہے، امام وکیع رحمہ اللہ ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد