سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
8. باب في الْفَرَعِ وَالْعَتِيرَةِ:
فرع اور عتیرہ کا بیان
حدیث نمبر: 2003
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا فَرَعَ وَلَا عَتِيرَةَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرع اور عتیره (اسلام میں) نہیں ہیں۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2007]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5474]، [مسلم 1976]، [ترمذي 1512]، [نسائي 4233]، [ابن ماجه 3168]، [أبويعلی 5879]، [ابن حبان 5890]، [الحميدي 1126]
وضاحت: (تشریح حدیث 2002)
بخاری شریف کی روایت میں اس کی وضاحت بھی ہے۔
فرع اونٹنی کے پہلے بچے کو کہتے ہیں، زمانۂ جاہلیت میں اس کو لوگ اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے۔
اور عتیرہ وہ قربانی ہے جسے وہ رجب میں کرتے تھے۔
مولانا راز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عوامِ جہلاء مسلمانوں میں اب تک یہ رسم ماہِ رجب میں کونڈے بھرنے کی رسم کے نام سے جاری ہے۔
رجب کے آخری عشرے میں بعض جگہ بڑے ہی اہتمام سے کونڈے بھرنے کا تہوار منایا جاتا ہے۔
بعض لوگ اسے کھڑے پیر کی نیاز بتلاتے ہیں اور اسے کھڑے ہی کھڑے کھاتے ہیں، یہ جملہ محدثات بدعتِ ضلالہ ہیں (اور مذکورہ بالا حدیث میں اس کی ممانعت ہے)، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مسلمانوں کو ایسی خرافات سے بچنے کی ہدایت بخشے، آمین۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح