سنن دارمي
من كتاب الاضاحي
قربانی کے بیان میں
7. باب في الذَّبْحِ قَبْلَ الإِمَامِ:
امام سے پہلے قربانی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 2001
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَزُبَيْدٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ نِيَارٍ ضَحَّى قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَعَاهُ فَذَكَرَ لَهُ مَا فَعَلَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنَّمَا شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ". فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِنْدِي عَنَاقٌ جَذَعَةٌ مِنْ الْمَعْزِ هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ شَاتَيْنِ. قَالَ:"فَضَحِّ بِهَا، وَلَا تُجْزِئُ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: قُرِئَ عَلَى مُحَمَّدٍ، عَنْ سُفْيَانَ: وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ أَجْزَأَهُ.
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے (عید الاضحیٰ) کی نماز سے پہلے قربانی کر دی، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو انہیں بلایا اور انہوں نے اپنا ماجرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری یہ بکری گوشت کھانے کی ہوئی“ (یعنی قربانی نہیں ہوئی)، سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس ایک بکری کا بچہ سال بھر کا ہے، یا یہ کہا: میرے پاس بکری کا جذعہ ہے جو میرے نزدیک دو بکریوں سے زیادہ عزیز ہے؟ فرمایا: ”اسی ایک سال کے بچے کو ذبح کر دو (قربانی ہو جائے گی) لیکن تمہارے بعد کسی کی طرف سے ایک سال کے بچے کی قربانی نہ ہو گی۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: محمد (بن يوسف) پر سفیان سے یہ بھی پڑھا گیا ”اور جو نماز کے بعد ذبح کرے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو اس کی قربانی ہو جائے گی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2005]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 983، 5556]، [مسلم 1961]، [أبوداؤد 2800]، [ترمذي 1508]، [ابن حبان 5906]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح