Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
89. باب لاَ يُعْطَى الْجَازِرُ مِنَ الْبُدْنِ شَيْئاً:
قربانی کے جانور کی کوئی چیز قصاب یا جزار کو نہ دی جائے
حدیث نمبر: 1979
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيُّ، أَنَّ مُجَاهِدًا أَخْبَرَهُمَا، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَلِيًّا أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَمَرَهُ أَنْ يَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ، وَأَنْ يَقْسِمَ بُدْنَهُ كُلَّهَا: لُحُومَهَا وَجُلُودَهَا وَجِلَالَهَا، وَلَا يُعْطِيَ فِي جِزَارَتِهَا مِنْهَا شَيْئًا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ قربانی کریں (یا ذبح کے وقت نگرانی کریں) اور یہ کہ میں قربانی کے اونٹ کی ہر چیز ان کے گوشت، چمڑے، جھولوں کو بانٹ دوں اور ان میں سے کوئی چیز ذبح کے عوض نہ دوں۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1983]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1717]، [مسلم 1317]، [أبوداؤد 1769]، [ابن ماجه 3099]، [أبويعلی 269]، [الحميدي 41]

وضاحت: (تشریح حدیث 1978)
یعنی قصاب کی اجرت اس سے نہ دی جائے بلکہ الگ سے دی جائے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کی کھال، جھول، گوشت وغیرہ سب کچھ تقسیم کردینا چاہیے، ہاں اپنے کھانے کے لئے گوشت لینے اور رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
اسی طرح قربانی کی کھال بھی دباغت کے بعد گھر کے استعمال میں لائی جا سکتی ہے، لیکن قصائی کی اجرت میں کھال دینا بالکل روا نہیں، اس سے غرض یہ ہے کہ قربانی کے جانور کا ہر جز اللہ کے واسطے رہے، اجرت میں دینا گویا اس کو بیچنا ہے۔
(وحیدی)۔
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو اونٹ کی قربانی دی تھی جن میں سے تریسٹھ اپنے ہاتھ سے نحر کئے اور باقی سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے نحر کئے۔
ان سب میں سے ایک ایک ٹکڑا گوشت کا لے کر ہانڈی پکائی گئی اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی و دیگر اصحابِ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے تناول فرمایا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح