سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
72. باب في الْخُطْبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
قربانی کے دن خطبہ دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1954
أَخْبَرَنَا أَبُو حَاتِمٍ أَشْهَلُ بْنُ حَاتِمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ ذَلِكَ الْيَوْمُ، قَعَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعِيرٍ لَا أَدْرِي جَمَلٌ أَوْ نَاقَةٌ، وَأَخَذَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ أَوْ قَالَ: بِزِمَامِهِ، فَقَالَ:"أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟"قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ:"أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ؟"قُلْنَا: بَلَى. قَالَ:"فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟"قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ:"أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ؟". قُلْنَا: بَلَى. قَالَ:"فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟". قَالَ: فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ، فَقَالَ:"أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ؟". قُلْنَا: بَلَى. قَالَ:"فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا، أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى مِنْهُ".
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب قربانی کے دن منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر بیٹھے، یاد نہیں کہ اونٹ کہا یا اونٹنی، اور ایک صحابی نے اس کی نکیل تھامی ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کون سا دن ہے؟“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم خاموش رہے، گمان تھا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کا کوئی اور نام رکھیں گے، فرمایا: ”کیا یہ قربانی کا دن نہیں ہے؟“ عرض کیا: جی ہاں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون سا مہینہ ہے؟“ کہا: ہم خاموش رہے، گمان تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے کا دوسرا نام بتائیں گے، فرمایا: ”کیا یہ ذوالحجہ نہیں ہے؟“ ہم نے عرض کیا: جی ہاں ذوالحجہ ہے، فرمایا: ”یہ کون سا شہر ہے؟“ ہم چپ رہے اور گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسرا نام بتائیں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ حرمت کا شہر نہیں ہے؟“ عرض کیا: کیوں نہیں ضرور ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک تمہارا خون، تمہارے مال، تمہاری عزت و آبرو تمہارے اوپر اسی طرح حرام ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس مہینے اور شہر میں ہے، یہاں موجود شخص غائب (غیر موجود) تک یہ پیغام پہنچا دے، ممکن ہے کہ یہاں موجود شخص ایسے شخص تک یہ پیغام پہنچائے جو اس سے زیادہ یاد رکھنے والا ہو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1958]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 67، 1741]، [مسلم 1679]، [ترمذي 1520]، [نسائي 4401]، [ابن ماجه 233]، [أبويعلی 2112]، [ابن حبان 3848]
وضاحت: (تشریح حدیث 1953)
یہ خطبہ عرفہ کا خطبہ ہے جو نماز سے پہلے ہے، اور منیٰ کا خطبہ اس کے بعد والا ہے جو دسویں تاریخ کو دیا تھا، اس خطبہ میں مکۃ المکرمہ کی حرمت، ماہِ ذوالحجہ کی حرمت اور عیدِ قرباں کی عظمت بیان کی گئی ہے، اور مومنین کی، ان کے مال و عزت کی حرمت بھی عظمت و منزلت میں انہیں ایام و شہور کی طرح ہے۔
جس طرح ایک مومن بلد حرام کی تعظیم کرتا ہے اس کو اسی طرح دوسرے مومن بھائیوں کی عزت و تعظیم کرنی چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: