سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
50. باب كَيْفَ السَّيْرُ في الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَةَ:
عرفات سے مزدلفہ جاتے ہوئے کیسی چال و رفتار ہونی چاہئے؟
حدیث نمبر: 1918
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "فَأَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، وَكَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ، فَإِذَا أَتَى عَلَى فَجْوَةٍ، نَصَّ".
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوار تھے، جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے مزدلفہ کے لئے روانہ ہوئے: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر تھوڑا تیز چلتے اور جب خالی جگہ پا لیتے تو اور زیادہ تیز چلتے تھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1922]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1666]، [مسلم 1286/283]، [أبوداؤد 1923]، [نسائي 3023]، [ابن ماجه 3017، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1917)
اس سے معلوم ہوا کہ مزدلفہ روانگی کے وقت تیز چلنا چاہئے لیکن پیدل چلنے والوں کی رعایت کے ساتھ، کیونکہ جب راستہ خالی ملتا تب ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی کو تیز چلاتے تھے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح