سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
45. باب كَمْ صَلاَةً تُصَلَّى بِمِنًى حَتَّى يَغْدُوَ إِلَى عَرَفَاتٍ:
عرفات جانے سے پہلے منیٰ میں کتنی نمازیں پڑھنی چاہئیں؟
حدیث نمبر: 1910
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، وَأَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: حَدِّثْنِي بِشَيْءٍ عَقَلْتَهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْنَ صَلَّى الظُّهْرَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ؟ قَالَ: بِمِنًى. قَالَ: قُلْتُ: فَأَيْنَ صَلَّى الْعَصْرَ يَوْمَ النَّفْرِ؟ قَالَ: بِالْأَبْطَحِ، ثُمَّ قَالَ: "اصْنَعْ مَا يَصْنَعُ أُمَرَاؤُكَ".
عبدالعزیز بن رفیع نے کہا: میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ (خادم النبی صلی اللہ علیہ وسلم ) سے عرض کیا: آپ کو یاد ہو تو بتایئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ ذوالحجہ کو ظہر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ فرمایا: منیٰ میں، اور بارہویں ذی الحجہ کو عصر کی نماز کہاں پڑھی تھی؟ بتایا کہ ابطح میں، پھر انہوں نے فرمایا کہ جس طرح تمہارے حکام کرتے ہیں اسی طرح تم کرو۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1914]»
یہ روایت صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1653]، [مسلم 1309]، [أبوداؤد 1912]، [ترمذي 963]، [أبويعلی 4053]، [ابن حبان 3846]، [ابن خزيمه 2796]
وضاحت: (تشریح احادیث 1908 سے 1910)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حکام و امراء کی اطاعت واجب ہے جب تک کہ ان کا حکم خلافِ شرع نہ ہو۔
ابن منذر رحمہ اللہ نے کہا: سنّت یہ ہے کہ امام ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر کی نماز آٹھ تاریخ کو منیٰ میں پڑھے، اور منیٰ کی طرف کسی بھی وقت نکلا جا سکتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے وہاں پہنچ گئے تھے اور ظہر وہیں پڑھی تھی، کما مر۔
اب اگر امیر یا حاکم کچھ تأخیر سے منیٰ کے لئے روانہ ہو تو اس کی اطاعت اور جماعت کے ساتھ رہنا واجب ہے، کیونکہ یہ سنّت اور مستحب ہے، اور حج میں یوم الترویہ کو تأخیر سے منیٰ پہنچنے پر کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح