سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
31. باب مَا تَصْنَعُ الْحَاجَّةُ إِذَا كَانَتْ حَائِضاً:
حج کرنے والی عورت کو حیض آ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1884
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "افْعَلِي مَا يَفْعَلُ الْحَاجُّ، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں مکہ مکرمہ پہنچی تو حیض آ گیا اور میں صفا و مروہ کی سعی نہ کر سکی، پس میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حاجی لوگ کرتے ہیں سارے کام کرنا بس بیت الله کا طواف نہ کرنا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1888]»
اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [الموطأ: كتاب الحج 232]، [بخاري 294، 1757]، [مسلم 1211]، [الموصلي 4504]، [ابن حبان 3835]
وضاحت: (تشریح حدیث 1883)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کو حالتِ احرام میں اگر حیض آجائے تو وہ حج کے تمام ارکان اور افعال پورے کرے سوائے طواف بیت اللہ کے، مذکورہ بالا روایت میں ہے کہ میں صفاء و مروہ کی سعی نہ کر سکی، دیگر روایات میں اس کا ذکر نہیں ہے اور مطلق ان کے حیض شروع ہونے کا ذکر ہے، اس لئے یہ روایت انفرادات امام دارمی رحمہ اللہ میں سے ہے، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ طواف میں طہارة شرط ہے، ذکر و اذکار، سعی، رمی، قربانی، حلق و تقصیر وغیرہ بغیر طہارت بھی ادا کئے جا سکتے ہیں۔
واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده قوي