سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
29. باب طَوَافِ الْقَارِنِ:
حج قران کرنے والے کا طواف
حدیث نمبر: 1882
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، كَفَاهُ لَهُمَا طَوَافٌ وَاحِدٌ، وَلَا يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص حج و عمرے کا احرام باندھے (یعنی حج قران کی نیت کی ہو) اس کے لئے ایک طواف (ترمذی میں ہے اور ایک سعی کافی ہے پھر طواف و سعی کے بعد) وہ جب تک حج و عمرے سے فارغ نہ ہو جائے احرام باندھے رہے گا۔“ (یعنی حلال نہ ہو گا)۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 1886]»
اس روایت کی سند صحیح علی شرط مسلم ہے۔ دیکھئے: [المنتقى لابن الجارود 460]، [شرح معاني الآثار 197/2]، [أحمد 67/2]، [ترمذي 948]، [دارقطني 257/2]، [ابن حبان 3915]، [موارد الظمآن 993]
وضاحت: (تشریح حدیث 1881)
حجِ قران کرنے والے پر ایک طواف اور ایک سعی ہے جو چاہے تو پہلے کر لے اور چاہے تو قربانی کے بعد کرے، اور یہ بھی جائز ہے کہ صرف طواف پہلے کر لے اور سعی کو قربانی کے بعد کے لئے مؤخر کر دے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط مسلم