سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
22. باب في أَكْلِ لَحْمِ الصَّيْدِ لِلْمُحْرِمِ إِذَا لَمْ يَصِدْ هُوَ:
محرم جب خود شکار نہ کرے تو شکار کا گوشت کھا سکتا ہے
حدیث نمبر: 1865
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَسِيرُ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَأَبُو قَتَادَةَ حَلَالٌ، إِذْ رَأَيْتُ حِمَارًا، فَرَكِبْتُ فَرَسًا، فَأَصَبْتُهُ، فَأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَلَمْ آكُلْ، فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ، فَقَالَ: "أَشَرْتُمْ، قَتَلْتُمْ؟ أَوْ قَالَ: ضَرَبْتُمْ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَكُلُوا".
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمارا قافلہ احرام باندھے چلا جا رہا تھا اور میں (سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ) بے احرام کے تھا کہ اچانک میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا، میں گھوڑے پر سوار ہوا اور اسے شکار کر لیا، ساتھیوں نے اس کے گوشت کو کھایا اور وہ احرام کی حالت میں ہی تھے، اور میں نے نہیں کھایا، وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اس بارے میں) پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”کیا تم نے اشارہ کیا؟ تم نے اسے شکار کیا؟“ یا یہ کہا کہ ”تم نے مارا؟“ انہوں نے عرض کیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب کھا لو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1869]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1824]، [مسلم 1196]، [نسائي 2826]
وضاحت: (تشریح حدیث 1864)
اس سے معلوم ہوا کہ محرم کا شکار کی طرف اشارہ بھی کرنا ممنوع ہے اور نہ وہ ایسی صورت میں شکار کا گوشت کھا سکتے ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح