Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
21. باب في تَزْوِيجِ الْمُحْرِمِ:
احرام کی حالت میں شادی کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1861
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ نُبَيْهِ بْنِ وَهْبٍ: أَنَّ رَجُلًا مِنْ قُرَيْشٍ خَطَبَ إِلَى أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَوْسِمِ، فَقَالَ أَبَانُ: لَا أُرَاهُ إِلا عِرَاقِيًّا جَافِيًا،"إِنَّ الْمُحْرِمَ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكِحُ". أَخْبَرَنَا بِذَلِكَ عُثْمَانُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. سُئِلَ أَبُو مُحَمَّد: تَقُولُ بِهَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ.
نبیہ بن وہب نے روایت کیا کہ قریش کے ایک شخص نے ابان بن عثمان کے پاس پیغام شادی بھیجا جو کہ اس موسم میں امیر الحج تھے، ابان نے کہا: تم بالکل عراقی گنوار لگتے ہو، بیشک محرم نہ اپنا نکاح کر سکتا ہے نہ کروا سکتا ہے، ہم کو اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے دی۔ امام دارمی رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: ہاں (یعنی محرم نہ نکاح کرے نہ کروائے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1864]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1409]، [أبوداؤد 1841]، [ترمذي 840]، [ابن ماجه 1966]، [ابن حبان 4123]

وضاحت: (تشریح حدیث 1860)
صحیح مسلم میں ہے عمر بن عبیداللہ بن معمر، شبیہ بن عثمان کی بیٹی سے اپنے بیٹے طلحہ کا نکاح کرنا چاہتے تھے اور سب حالتِ احرام میں تھے، چنانچہ امیر المومنین سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے فرزند ابان نے صحیح مسئلہ بتایا کہ حالتِ احرام میں نکاح کرنا یا کرانا دونوں ممنوع ہیں، اور یہی جمہور علماء کا مسلک ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح