سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
16. باب في إِفْرَادِ الْحَجِّ:
حج افراد کا بیان
حدیث نمبر: 1850
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "أَفْرَدَ الْحَجَّ".
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج افراد کیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1853]»
اس روایت کی سند جید اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1211/122]، [أبوداؤد 1777]، [ترمذي 820]، [نسائي 2714]، [ابن ماجه 2964]، [أبويعلی 4361]، [ابن حبان 3934]
وضاحت: (تشریح حدیث 1849)
حج کی تین اقسام ہیں: افراد، قران اور تمتع۔
مذکور بالا حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجِ مفرد کیا، اور حجِ مفرد یہ ہے کہ حاہی میقات سے صرف حج کی نیّت کر تے ہوئے کہے: لبیک حجۃ اور طواف و سعی کے بعد احرام کی ہی حالت میں رہے یہاں تک کہ رمی اور حلق سے فارغ ہو جائے، مفرد حاجی پر قربانی واجب نہیں، اور یہ حج کی ایک قسم ہے جو صحیح ہے، اور یہاں افراد سے مراد حجِ قرآن ہے کیونکہ معروف ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد صرف ایک بار حج کیا، جیسا کہ حدیث (1824) میں گذر چکا ہے، اور وہ حجِ قران تھا، جیسا کہ آگے (1888) میں آ رہا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد