سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
8. باب أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ:
حج میں کون سا عمل افضل ہے؟
حدیث نمبر: 1835
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ الضَّحَّاكِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَرْبُوعٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ؟ قَالَ: "الْعَجُّ وَالثَّجُّ". الْعَجُّ يَعْنِي: التَّلْبِيَةَ، وَالثَّجُّ يَعْنِي: إِهْرَاقَ الدَّمِ.
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: حج کون سا افضل ہے؟ (یعنی حج میں کون سا عمل سب سے اچھا ہے)، فرمایا: ” «عج» اور «ثج» “ «عج» سے مراد تلبیہ اور «ثج» سے مراد قربانی ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أن الترمذي قال: ((لم يسمع محمد بن المنكدر من عبد الرحمن بن يربوع))، [مكتبه الشامله نمبر: 1838]»
اس روایت کی یہ سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 827]، [ابن ماجه 2924]، [ابن خزيمه 2631]، [أبويعلی 117]، [الحاكم 450/1]، [بيهقي 42/5]
وضاحت: (تشریح حدیث 1834)
یعنی حج کے اعمال میں بآوازِ بلند کثرت سے تلبیہ پکارنا اور قربانی کرنا افضل ہے، اس لئے ان دونوں کاموں کو پوری رغبت، خلوص اور انتہائی توجہ سے کرنا چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أن الترمذي قال: ((لم يسمع محمد بن المنكدر من عبد الرحمن بن يربوع))