سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
7. باب في فَضْلِ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
حج مبرور کا ثواب
حدیث نمبر: 1834
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا اور نہ شہوت کی با تیں کیں، نہ کوئی گناہ کیا تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جس طرح اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1837]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1521، 1819]، [مسلم 1350]، [ترمذي 811]، [نسائي 2626]، [ابن ماجه 2889]، [أبويعلی 6198]، [ابن حبان 3694]، [الحميدي 1034]
وضاحت: (تشریح حدیث 1833)
یعنی وہ حج کے بعد تمام گناہوں سے پاک و صاف ہو کر لوٹے گا، قرآن پاک میں حکم ہے: «﴿فَمَن فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ﴾ [البقرة: 197] » یعنی جو شخص حج کرے وہ دورانِ حج لوازماتِ جماع، گناه اور لڑائی سے پرہیز کرے، «رفث» جماع یا جماع سے متعلق شہوت انگیز باتیں کرنے (فحش کلامی) کو کہتے ہیں اور «فسق» گالی گلوج، سخت کلامی وغیرہ کو کہتے ہیں، اس حدیث سے حج کی فضیلت ثابت و معلوم ہوئی، اگر مذکورہ بالا امور کی رعایت کرتے ہوئے حج کیا جائے تو حاجی گناہوں سے بالکل پاک و صاف ہو جاتا ہے، مثال دے کر فرمایا کہ وہ بالکل ایسا ہو جاتا ہے جس طرح بچہ ماں کے پیٹ سے گناہوں سے پاک و صاف پیدا ہوتا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح