سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
5. باب الْمَوَاقِيتِ في الْحَجِّ:
حج کی مواقیت کا بیان
حدیث نمبر: 1830
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "وَقَّتَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلِ، وَلِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ، هُنَّ لِأَهْلِهِنَّ، وَلِكُلِّ آتٍ أَتَى عَلَيْهِنَّ مِنْ غَيْرِهِنَّ مِمَّنْ أَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، وَمَنْ كَانَ دُونَ ذَلِكَ فَمِنْ حَيْثُ أَنْشَأَ، حَتَّى أَهْلُ مَكَّةَ مِنْ مَكَّةَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں کے (احرام کے) لئے ذوالحلیفہ، شام والوں کے لئے جحفہ، نجد والوں کے لئے قرن المنازل، یمن والوں کے لئے یلملم متعین کیا، یہاں سے ان مقامات پر بسنے والے بھی احرام باندھیں اور وہ لوگ بھی جو ان راستوں سے گزریں اور وہ حج یا عمرے کا ارادہ رکھتے ہوں، لیکن جن کا قیام میقات اور مکہ کے درمیان ہے تو وہ احرام اسی جگہ سے باندھیں جہاں سے انہیں سفر شروع کرنا ہے، یہاں تک کہ مکہ کے لوگ مکہ سے ہی احرام باندھیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1833]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ [بخاري 1524، 1526]، [مسلم 1181]، [أبوداؤد 1738]، [نسائي 2653]، [أحمد 252/1]، [الطيالسي 994]، [ابن الجارود 413]، [دارقطني 237/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 1828 سے 1830)
ان احادیث سے مواقیت کا علم ہوا، یعنی وہ مقامات جہاں سے حاجی یا معتمر کے لئے احرام باندھنا ضروری ہوتا ہے، مدینہ والوں کی میقات ذوالحلیفہ و آبار علی کے نام سے مشہور ہے، ریاض اور نجد سے جانے والوں کے لئے قرن المنازل ہے جو السیل الکبیر کے نام سے مشہور ہے، جحفہ اور یلملم بھی مشہور ومعروف ہیں اور سعودی حکومت نے وہاں پر خوبصورت اور عالیشان مساجد بنادی ہیں، نہانے کے لئے غسل خانے اور پاک صاف جگہیں تعمیر کرا دی ہیں جن کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے ہر جگہ ہر میقات پر بیسیوں ملازم کام کرتے ہیں اور چوبیس گھنٹے وہاں چہل پہل رہتی ہے «وفق اللّٰه ولاة امور المسلمين ورزقهم مزيدا من التوفيق وحرسها اللّٰه هذه المملكة من كيد الكائدين وأيدي العابثين، آمين يارب العالمين.»
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح