Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
5. باب الْمَوَاقِيتِ في الْحَجِّ:
حج کی مواقیت کا بیان
حدیث نمبر: 1828
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: "وَقَّتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ ذَا الْحُلَيْفَةِ، وَلِأَهْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ، وَلِأَهْلِ نَجْدٍ قَرْنًا". قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: أَمَّا هَذِهِ الثَّلَاثُ فَإِنِّي سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّهُ وَقَّتَ لِأَهْلِ الْيَمَنِ يَلَمْلَمَ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر کیا اور اہل شام کے لئے جحفہ کو، نجد والوں کے لئے قرن کو، راوی نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ان تینوں مواقیت کا ذکر میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور مجھ کو خبر لگی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن والوں کے لئے یلملم کو میقات مقرر فرمایا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1831]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1525]، [مسلم 1182]، [أبوداؤد 1737]، [ترمذي 831]، [نسائي 2653]، [ابن ماجه 2914]، [أبويعلی 5423]، [ابن حبان 3759]، [الحميدي 635]

وضاحت: (تشریح حدیث 1827)
مواقیت میقات کی جمع ہے اور یہ دو طرح کی ہیں، زمانیہ اور مکانیہ، یعنی حج کرنے کا زمانہ اور جگہ۔
مواقيتِ زمانیہ سے مراد حج کے مہینے ہیں (شوال، ذوالقعده، ۱۰ ذوالحجہ تک)، اور مواقیت مکانیہ وہ اماکن و مقامات ہیں جہاں سے احرام باندھا جاتا ہے، اور یہ مقامات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چہار جانب سے آنے والوں کے لئے مقرر کر دی ہے، جہاں سے حاجی اور معتمر بنا احرام باندھے اگر گذر جائے تو یا تو اسے واپس آ کر اپنی میقات سے احرام باندھنا ہوگا یا پھر اس پر دم واجب ہوگا، تفصیل آگے آ رہی ہے۔
اس حدیث میں روایتِ حدیث میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی شدتِ احتیاط کا ثبوت اور ان کی سچائی اور فضیلت معلوم ہوتی ہے کہ بتایا چوتھی میقات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک سے نہیں بلکہ کسی صحابی سے سنا (رضی اللہ عنہ و ارضاه)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح