Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب المناسك
حج اور عمرہ کے بیان میں
2. باب مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ:
جو شخص استطاعت کے باوجود بنا حج کئے مر جائے اس کی سزا
حدیث نمبر: 1823
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ لَمْ يَمْنَعْهُ عَنْ الْحَجِّ حَاجَةٌ ظَاهِرَةٌ، أَوْ سُلْطَانٌ جَائِرٌ، أَوْ مَرَضٌ حَابِسٌ، فَمَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، فَلْيَمُتْ إِنْ شَاءَ يَهُودِيًّا، وَإِنْ شَاءَ نَصْرَانِيًّا".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو حج کرنے سے ظاہری ضرورت یا ظالم حاکم، یا روک دینے والی بیماری نہ روکے اور وہ بغیر حج کئے ہوئے مر جائے، تو چاہے تو وہ یہودی کی موت مرے اور چاہے نصرانی کی موت مرے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 1826]»
مذکور بالا حدیث کی سند لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 251/9]، [اللآلي المصنوعة 118/2]، [الموضوعات لابن الجوزي 210/2]، [ابن أبى شيبه 247، وغيرهم]

وضاحت: (تشریح حدیث 1823)
ترمذی میں ہے کہ جو شخص زاد و راحلہ کا مالک ہو جو بیت الله تک اس کو پہنچا دے پھر بھی وہ حج نہ کرے تو الله تعالیٰ کو کچھ پرواہ نہیں کہ وہ یہودی یا نصرانی ہو کر مرے، اس حدیث کی سند میں کلام ہے۔
یعنی جو شخص بنا حج کئے فوت ہو جائے تو گویا وہ یہودی یا نصرانی ہوکر مرا۔
حجۃ اللہ البالغہ میں ہے کہ تارک حج کو یہود اور نصاریٰ سے تشبیہ دی کیونکہ عرب کے مشرک حج کرتے تھے اور یہود و نصاریٰ نہیں کرتے تھے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث وهو: ابن أبي سليم