سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
56. باب في لَيْلَةِ الْقَدْرِ:
شب قدر کا بیان
حدیث نمبر: 1819
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُخْبِرَنَا بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلَاحَى رَجُلَانِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"إِنِّي خَرَجْتُ إِلَيْكُمْ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُخْبِرَكُمْ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَكَانَ بَيْنَ فُلَانٍ وَفُلَانٍ لِحَاءٌ فَرُفِعَتْ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا، فَالْتَمِسُوهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ: فِي الْخَامِسَةِ، وَالسَّابِعَةِ، وَالتَّاسِعَةِ".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کی خبر دینے کے لئے باہر تشریف لا رہے تھے کہ دو مسلمان آپس میں لڑ پڑے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارے پاس آ رہا تھا شب قدر کی تم کو خبر دینا چاہتا تھا کہ فلاں اور فلاں کے درمیان جھگڑا ہو گیا (سو میں بھول گیا وہ کونسی رات ہے) پس وہ بات اٹھا لی گئی اور شاید اس میں بہتری ہی ہے، پس اب تم اس کی تلاش آخری عشرے کی پانچویں ساتویں یا نویں رات کو کرو۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1822]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2023]، [ابن حبان 3679]، [ابن ابي شيبه 514/2]، [التمهيد 200/2]
وضاحت: (تشریح حدیث 1818)
یعنی شبِ قدر کو پانے کے لئے ان مذکورہ راتوں (25، 27، 29) میں قیام و عبادت کریں جس کا ثواب ہزار مہینے کی راتوں سے بہتر ہے، جس میں رحمت کے فرشتے آتے ہیں اور خیر و برکت لے کر آتے ہیں، اور جس رات میں سال بھر کے فیصلے اللہ تعالیٰ صادر فرماتا ہے۔
تفصیل کے لئے دیکھئے: «سورة الدخان: 3-6» اور «سورة القدر» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح