سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
36. باب في صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کا بیان
حدیث نمبر: 1781
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: "مَا صَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا كَامِلًا غَيْرَ رَمَضَانَ، وَإِنْ كَانَ لَيَصُومُ إِذَا صَامَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: لَا وَاللَّهِ لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ إِذَا أَفْطَرَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ: لَا وَاللَّهِ لَا يَصُومُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رمضان کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پورے مہینے کے روزے نہیں رکھے، اور جب آپ (نفلی) روزہ رکھتے تو رکھتے چلے جاتے یہاں تک کہ کہنے والا کہنے لگتا، قسم اللہ کی! آپ روزے چھوڑیں گے نہیں، اور جب (نفلی) روزے چھوڑ دیتے تو کہنے والا کہنے لگتا قسم اللہ کی اب آپ روزہ رکھیں گے ہی نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1784]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1971]، [مسلم 1157]، [أبوداؤد 2430]، [نسائي 2345]، [ابن ماجه 1711]، [أبويعلی 2602]
وضاحت: (تشریح حدیث 1780)
اس حدیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت و ریاضت میں محنت و مشقت ثابت ہوتی ہے اور امّت کے لئے رحمت و شفقت بھی، خود روزے رکھتے تھے لیکن امّت کی آسانی کے لئے چھوڑ دیتے تھے کہ آدمی اپنے اہل و عیال کے حقوق بھی ادا کرے، صرف نماز اور روزے کا ہو کر نہ رہ جائے، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ ہمیش روزہ رکھنے سے منع بھی فرمایا اور اپنے اصحاب کرام کو ترغیب بھی دیتے تھے کہ تمہارے جسم کا بھی تمہارے اوپر حق ہے، اور تمہاری آنکھ کا بھی تمہارے اوپر حق ہے، تمہاری بیوی کا بھی تمہارے اوپر حق ہے، اور ان سب کے حقوق ادا کرتے ہوئے روزہ رکھو اور عبادت کرو۔
کئی کئی ماہ کے چلوں میں نکلنے والوں کو اس حدیث پر غور کرنا چاہیے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح