سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
28. باب الْكُحْلِ لِلصَّائِمِ:
روزے دار کے سرمہ لگانے کا بیان
حدیث نمبر: 1771
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ النُّعْمَانِ أَبُو النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ جَدِّي، وَكَانَ جَدِّي قَدْ أُتِيَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ، وَقَالَ: "لَا تَكْتَحِلْ بِالنَّهَارِ وَأَنْتَ صَائِمٌ، اكْتَحِلْ لَيْلًا، بِالْإِثْمِدِ، فَإِنَّهُ يَجْلُو الْبَصَرَ وَيُنْبِتُ الشَّعَرَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: لَا أَرَى بِالْكُحْلِ بَأْسًا.
عبدالرحمٰن بن نعمان ابونعمان انصاری نے بیان کیا کہ میرے والد نے میرے دادا سے روایت کیا کہ میرے دادا کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: ”تم روزے سے ہو تو دن میں سرمہ نہ لگانا اور رات میں اثمد کا سرمہ لگانا کیونکہ وہ نظر کو تیز کرتا اور بالوں کی افزائش کرتا ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں روزے کی حالت میں سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 1774]»
نعمان بن معبد کو امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں ذکر کیا ہے، اس حدیث کی سند میں کلام ہے لیکن کئی طرق سے مروی ہے۔ دیکھئے: [أحمد 499/3]، [أبوداؤد 2377]، [معجم الطبراني الكبير 802، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1770)
روزے کی حالت میں سرمہ لگانے کو بعض علماء نے مکروہ کہا ہے، مذکور بالا حدیث بھی اس پر دلالت کرتی ہے لیکن امام احمد و اسحاق رحمہما اللہ کے نزدیک جائز ہے، یہی مسلک اہلِ حدیث اور امام دارمی رحمہ اللہ کا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق