سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
23. باب فِيمَنْ أَكَلَ نَاسِياً:
روزے میں بھول کر کچھ کھا لینے کا بیان
حدیث نمبر: 1765
أَخْبَرَنَا أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الْجَمَّالُ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي ذُبَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا أَكَلَ أَحَدُكُمْ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ ذَكَرَ، فَلْيُتِمَّ صِيَامَهُ، فَإِنَّمَا أَطْعَمَهُ اللَّهُ وَسَقَاهُ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَهْلُ الْحِجَازِ يَقُولُونَ: يَقْضِي، وَأَنَا أَقُولُ: لَا يَقْضِي.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی روزے کی حالت میں بھول کر کھا یا پی لے، پھر اسے یاد آ جائے تو وہ اپنا روز ہ پورا کرے، بیشک اللہ تعالیٰ نے اس کو کھلایا اور پلایا ہے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: اہل حجاز کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں روزہ قضا کرنا ہو گا، اور میں یہ کہتا ہوں قضا نہیں کرنا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد إذا ثبتت الصحية لعم الحارث وهو: عياض بن عبد الله بن سعد بن أبي ذئاب فقد ذكره ابن مندة وأبو نعيم في الصحابة وإلا فهو مجهول والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1768]»
اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1763 سے 1765)
ان احادیث سے ثابت ہوا کہ روزے کی حالت میں کوئی بھول کر کچھ کھا پی لے تو اس کا روزہ صحیح ہے، نہ اس پر قضا ہے اور نہ کفارہ، یہ ہی صحیح مسلک ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد إذا ثبتت الصحية لعم الحارث وهو: عياض بن عبد الله بن سعد بن أبي ذئاب فقد ذكره ابن مندة وأبو نعيم في الصحابة وإلا فهو مجهول والحديث متفق عليه