سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
12. باب مَا يُسْتَحَبُّ الإِفْطَارُ عَلَيْهِ:
کس چیز سے روزہ افطار کرنا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 1739
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ الرَّبَاب الضَّبِّيَّةِ، عَنْ عَمِّهَا سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا أَفْطَرَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى تَمْرٍ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ، فَلْيُفْطِرْ عَلَى مَاءٍ، فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ".
سیدنا سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو اسے کھجور سے افطار کرنا چاہیے، اگر کھجور نہ ملے تو صاف پانی سے افطار کرے کیونکہ پانی پاک ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد الرباب، [مكتبه الشامله نمبر: 1743]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 2355]، [ترمذي 695]، [ابن ماجه 1699]، [ابن حبان 3514]، [الموارد 892]
وضاحت: (تشریح حدیث 1738)
اس حدیث میں کھجور سے روزہ افطار کرنے کا حکم ہے اور یہ حکم یا امر استحباب کے لئے ہے، کھجور دستیاب نہ ہو تو پانی یا کسی اور چیز سے روزہ افطار کیا جا سکتا ہے۔
لیکن کھجور سے روزہ کھولنا مستحب ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد الرباب