سنن دارمي
من كتاب الصوم
روزے کے مسائل
7. باب مَتَى يُمْسِكُ الْمُتَسَحِّرُ عَنِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ:
سحری کھانے والا کھانے پینے سے کب رکے؟
حدیث نمبر: 1732
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادَتِي خَيْطًا أَبْيَضَ وَخَيْطًا أَسْوَدَ، فَمَا تَبَيَّنَ لِي شَيْءٌ. قَالَ:"إِنَّكَ لَعَرِيضُ الْوِسَادِ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ اللَّيْلُ مِنْ النَّهَارِ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَلا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ سورة البقرة آية 187".
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہا: جب یہ آیت: «وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ» [بقرة: 187/2] نازل ہوئی تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنے تکیے کے نیچے ایک سفید اور ایک کالا دھاگہ رکھا لیکن میرے لئے تو کچھ بھی ظاہر نہ ہوا، رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم بڑے تکیے والے ہو، اس سے مراد: رات کا اندھیرا اور دن کی سفیدی ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1736]»
اس روایت کی سند حسن لیکن حدیث صحیح ہے اور متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1916]، [مسلم 1090]، [أبوداؤد 2349]، [ترمذي 2971]، [ابن حبان 3462]، [مسند الحميدي 941]
وضاحت: (تشریح حدیث 1731)
ابتدائے اسلام میں بعض صحابہ نے طلوعِ فجر کا مطلب نہیں سمجھا اس لئے وہ سفید اور سیاہ دھاگے سے فجر معلوم کرنے لگے۔
مگر جب «مِنَ الْفَجْرِ» کا لفظ نازل ہوا تو ان کو حقیقت کا علم ہوا کہ سیاہ دھاری سے رات کی اندھیری اور سفید دھاگے سے صبح کا اجالا مراد ہے۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ افطار کے بعد سے صبحِ صادق تک آدمی کھا پی سکتا اور بیوی سے صحبت بھی کر سکتا ہے، اور شرعی اصطلاح میں روزے کا نام ہی یہ ہے کہ آدمی صبحِ صادق سے لیکر غروبِ آفتاب تک کھانے پینے اور جماع سے رکا رہے، افطار کے بعد اس کے لئے سب کچھ جو روزے میں حرام تھا حلال ہو جاتا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: