سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
33. باب كَرَاهِيَةِ رَدِّ السَّائِلِ بِغَيْرِ شَيْءٍ:
سائل کو بنا کچھ دیئے لوٹانے کی کراہت کا بیان
حدیث نمبر: 1710
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُعَاذٍ الْأَشْهَلِيِّ، عَنْ جَدَّتِهِ يُقَالُ لَهَا حَوَّاءُ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ يَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ، لَا تَحْقِرَنَّ إِحْدَاكُنَّ لِجَارَتِهَا، وَلَوْ كُرَاعُ شَاةٍ مُحَرَّقٌ".
سیدہ حواء رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے مسلمان عورتو! تم میں سے کوئی اپنی پڑوسن کے لئے کسی بھی چیز کو ہدیہ دینا حقیر نہ سمجھے، خواہ بکری کا جلا ہوا پایہ ہی کیوں نہ ہو۔ (یا جلا ہوا کھر ہی کیوں نہ ہو)۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1714]»
یہ حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2566]، [مسلم 1030]، [أبوداؤ د 1667]، [ترمذي 665]، [نسائي 2564، وغيرهم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1709)
«كراع» چوپائے یا انسان کے ٹخنے سے نیچے کے حصہ کو کہتے ہیں، صحیحین میں «ولو فرسن شاة» کا لفظ آیا ہے۔
یعنی بکری کا کھر۔
پائے پر بہت تھوڑا سا گوشت ہوتا ہے اور بہت کم قیمت کی چیز ہے، لیکن اگر کسی کے پاس یہی چیز ہو تو اس کا صدقہ کرنا حقیر نہ جانے، سائل کو خالی ہاتھ واپس نہ ہونے دے، اور اگر سائل یا سائلہ مانگنے والی پڑوسن ہو تو اس کا حق بہت زیادہ ہے، اور تحفے تحائف سے محبت بڑھتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد