سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
28. باب كَرَاهِيَةِ أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ عَشَّاراً:
زکاۃ وصول کرنے والے کا اپنے لئے تاواں لینے کا بیان
حدیث نمبر: 1704
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شِمَاسَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ صَاحِبُ مَكْسٍ". قَالَ: قَالَ أَبُو مُحَمَّد: يَعْنِي: عَشَّارًا.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”صاحب مکس جنت میں داخل نہ ہو گا۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: صاحب مکس سے مراد عشر لینے والا ہے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن إسحاق، [مكتبه الشامله نمبر: 1708]»
اس حدیث کی سند میں کلام ہے، ابن اسحاق مدلس ہیں اور عن سے روایت کیا ہے۔ حوالہ دیکھے: [أبوداؤد 2937]، [أبويعلی 1756]، [شرح معاني الآثار 31/2]، [معجم الطبراني 878]، [المقاصد الحسنة 1321]، [أسنى المطالب وقال: صححه ابن خزيمه و الحاكم]
وضاحت: (تشریح حدیث 1703)
اس حدیث میں «مكس» کے معنی ظلم و زیادتی کے ہیں اور صاحبِ مکس سے مراد وہ عامل اور زکاة وصول کرنے والا ہے جو قدرِ واجب سے زیادہ لے، یعنی (مسٹر ٹین پرسنٹ)، زکاة سو روپے واجب ہو لیکن اپنا حصہ ٹیکس لگا کر سو روپے سے زیادہ وصول کرے یہ سراسر ظلم ہے، ایسا کرنے والا جنّت میں داخل نہ ہوگا۔
گرچہ حدیث ضعیف ہے لیکن «اَلظُّلْمُ ظُلُمَاتٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» ۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن إسحاق