سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
27. باب في زَكَاةِ الْفِطْرِ:
صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 1703
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كُنَّا نُعْطِي عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صدقہ فطر نکالتے تھے اور پھر اوپر جیسا ذکر کیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1706]»
اس روایت کی تخریج بھی اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1701 سے 1703)
صدقہ الفطر یا زكاة الفطر یا زکاة الصيام وہ صدقہ ہے جو عید الفطر کی نماز سے پہلے ہر مسلمان مرد، عورت، چھوٹے، بڑے، غلام و آزاد کی طرف سے صدقہ کیا جاتا ہے اور یہ ہر مسلمان پر فرض ہے، اس کا فائدہ شریعت میں یہ بتلایا گیا کہ «طُهْرَهٌ لِلصَّائِمِ طُعْمَةٌ لِلْمَسَاكِيْنَ.» روزے دار کے روزوں میں جو خلل واقع ہوا ہو اس کا کفارہ اور عید کے دن مساکین کے لئے کھانا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح