سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
27. باب في زَكَاةِ الْفِطْرِ:
صدقہ فطر کا بیان
حدیث نمبر: 1700
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:"أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِزَكَاةِ الْفِطْرِ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ، حُرٍّ وَعَبْدٍ، صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ". قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَعَدَلَهُ النَّاسُ بِمُدَّيْنِ مِنْ بُرٍّ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو ہر چھوٹے، بڑے، آزاد و غلام کی طرف سے ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَو صدقہ فطر کا حکم دیا، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: پس لوگوں نے اس کو گیہوں کے دو مد کے مساوی قرار دیا۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1703]»
اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 1699)
چھوٹے بڑے یا غلام کے صدقۂ فطر سے مراد یہ ہے کہ جو شخص ان کا کفیل ہو وہ ان کی طرف سے زکاةِ فطر (فطرہ) ادا کرے جو ایک صاع کھجور ہو یا جو اور گیہوں، واضح رہے کہ ایک صاع عربی حساب میں چار مد کا ہوتا ہے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع فرض قرار دیا اور لوگ نصف صاع دینے لگے، تفصیل آگے آ رہی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح