سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
25. باب النَّهْيِ عَنِ الصَّدَقَةِ بِجَمِيعِ مَا عِنْدَ الرَّجُلِ:
آدمی کے پاس جو کچھ ہو سب کو صدقہ کر دینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1696
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ دُحَيْمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ، أَنَّ أَبَا لُبَابَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ لَمَّا رَضِيَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ مِنْ تَوْبَتِي أَنْ أَهْجُرَ دَارَ قَوْمِي، وَأُسَاكِنَكَ، وَأَنْخَلِعَ مِنْ مَالِي صَدَقَةً لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "يُجْزِي عَنْكَ الثُّلُثُ".
سیدنا ابولبابہ انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے راضی ہو گئے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری توبہ یہ ہے کہ میں اپنے قبیلہ کی رہائش گاہ ترک کر کے آپ کے ساتھ سکونت اختیار کر لوں اور اپنے مال سے دست بردار ہو کر اسے اللہ اور رسول کے لئے صدقہ کر دوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہاری طرف سے اس کا ثلث کافی ہے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «في اسناده علتان: ضعف سعيد بن مسلمة وجهالة عبد الرحمن بن أبي لبابة. ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1699]»
اس روایت کی سند میں سعید بن مسلمہ ضعیف اور عبدالرحمٰن بن ابی لبابہ مجہول الحال ہیں۔ دیکھئے: [ابن حبان 3371]، [الموارد 841]، نیز اسی طرح کا قصہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جب کہ وہ غزوہ تبوک میں شرکت سے محروم رہ گئے تھے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 3319]، [نسائي 3833، 3834]، ابولبابہ کے غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے کا ذکر الاستیعاب میں بھی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في اسناده علتان: ضعف سعيد بن مسلمة وجهالة عبد الرحمن بن أبي لبابة. ولكن الحديث صحيح