سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
19. باب النَّهْيِ عَنْ رَدِّ الْهَدِيَّةِ:
ہدیہ (تحفہ) کو رد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1685
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْعَطَاءَ فَأَقُولُ: أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"خُذْ، وَمَا آتَاكَ اللَّهُ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَأَنْتَ غَيْرُ مُسْرِفٍ وَلَا سَائِلٍ، فَخُذْهُ، وَمَا لَا، فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَكَ".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مال دیتے تھے، میں عرض کرتا: جو مجھ سے زیادہ اس کا محتاج ہو اسے دے دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”بنا حرص و ہوس اور سوال کے اس مال سے اللہ تعالیٰ تمہیں جو کچھ نصیب فرمائے اسے لے لو اور جو نہ ملے اس کے پیچھے اپنا دل نہ لگاؤ۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 1687]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1473]، [مسلم 1045]، [نسائي 2607]، [أبويعلی 167]، [ابن حبان 4305]، [مسند الحميدي 21]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث متفق عليه