سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
14. باب فِيمَنْ يَتَصَدَّقُ عَلَى غَنِيٍّ:
جو شخص مال دار کو زکاۃ دیدے اس کی زکاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1676
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ الْجَرْمِيُّ، أَنَّ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَبِي وَجَدِّي، وَخَطَبَ عَلَيَّ فَأَنْكَحَنِي، وَخَاصَمْتُ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ أَخْرَجَ دَنَانِيرَ يَتَصَدَّقُ بِهَا فَوَضَعَهَا عِنْدَ رَجُلٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَجِئْتُ فَأَخَذْتُهَا، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا إِيَّاكَ أَرَدْتُ بِهَا، فَخَاصَمْتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "لَكَ مَا نَوَيْتَ يَا يَزِيدُ، وَلَكَ يَا مَعْنُ مَا أَخَذْتَ".
سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے اور میرے والد اور دادا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری منگنی بھی کرائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے میرا نکاح بھی پڑھایا تھا، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مقدمہ لے کر حاضر ہوا تھا۔ وہ یہ کہ میرے والد یزید نے کچھ دینار خیرات کی نیت سے نکالے اور ان کو والد صاحب نے مسجد میں ایک شخص کے پاس رکھ دیا، میں گیا اور ان دنانیر کو اس شخص سے لے لیا، پھر جب میں انہیں لے کر والد صاحب کے پاس آیا تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میرا ارادہ تجھے دینے کا نہیں تھا (بلکہ صدقہ کرنا مقصود تھا)، چنانچہ میں یہ قضیہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ دیا کہ ”یزید تم نے جو نیت کی اس کا ثواب تمہیں مل گیا اور معن تم نے جو لے لیا وہ اب تمہارا ہو گیا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1678]»
اس روایت کی سند اور حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1422]، [أبويعلی 1551]
وضاحت: (تشریح حدیث 1675)
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اگر انجانے میں کوئی مالدار کو خیرات دیدے تو اس کو صدقہ کرنے کا ثواب ملے گا، خواہ وہ صدقہ لینے والا بیٹا ہی کیوں نہ ہو، اس حدیث سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت اور ہمدردی و دلجوئی بھی ثابت ہوتی ہے، کس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھایا کہ تمہاری نیّت کے مطابق مزید تمہیں ثواب مل گیا اور معن مال تمہارا ہو گیا، دونوں راضی ہو گئے اور کوئی جھگڑا نہ ر ہا ( «فداه أبى و أمي صلى الله عليه وسلم»)۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح