سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
12. باب في تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ:
وقت سے پہلے زکاۃ نکالنے کا بیان
حدیث نمبر: 1674
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ زَكَرِيَّا، عَنْ الْحَجَّاجِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ، عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ الْعَبَّاسَ "سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي تَعْجِيلِ صَدَقَتِهِ قَبْلَ أَنْ تَحِلَّ، فَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: آخُذُ بِهِ، وَلَا أَرَى فِي تَعْجِيلِ الزَّكَاةِ بَأْسًا.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وقت سے پہلے (صدقہ زکاة) نکالنے کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس کی اجازت دے دی۔ امام ابومحمد دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں اسی کا قائل ہوں اور زکاة واجب ہونے کے وقت سے پہلے زکاة نکالنے میں کوئی حرج نہیں۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 1676]»
یہ حدیث مجموع طرق سے جید ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 1624]، [ترمذي 678]، [ابن ماجه 1795]
وضاحت: (تشریح حدیث 1673)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سال گذرنے سے پہلے بھی زکاۃ دی جا سکتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد