Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الزكاة
زکوٰۃ کے مسائل
9. باب النَّهْيِ عَنْ أَخْذِ الصَّدَقَةِ مِنْ كَرَائِمِ أَمْوَالِ النَّاسِ:
لوگوں کے بہت نفیس مال سے زکاۃ لینے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1669
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ: "إِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: ان کے نفیس مال کو (زکاة میں) لینے سے بچنا۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «، [مكتبه الشامله نمبر: 1671]»
اس حدیث کا حوالہ حدیث (1653) پر گذر چکا ہے۔

وضاحت: (تشریح حدیث 1668)
اس حدیث میں زکاة میں اچھا اچھا مال چھانٹ کر لینے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے، یعنی زکاة میں جو مال لیا جائے وہ نہ تو بہت زیادہ اچھا ہو اور نہ خراب ہو، بلکہ دونوں کے بیچ کا متوسط مال ہونا چاہیے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: